تلنگانہ میں فرقہ پرستوں کی سرگرمیوں میں اضافہ : یونائیٹڈ مسلم فورم

تلنگانہ میں فرقہ پرستوں کی سرگرمیوں میں اضافہ
حکومت سردمہری کے بجائے سخت کاروائی کرے۔ یونائٹیڈ مسلم فورم کا بیان
حیدرآباد 28 اکتوبر (پریس نوٹ) یونائٹیڈ مسلم فورم نے ریاست تلنگانہ میں لا اینڈ آرڈر کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور فرقہ پرست عناصر کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فورم کے ذمہ داران مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم ( صدر )، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا سید شاہ حسن ابراہیم حسینی قادری سجاد پاشاہ، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، مولانا میر قطب الدین علی چشتی، جناب ضیا الدین نیر، جناب سید منیر الدین احمد مختار ( جنرل سکریٹری)، مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری، مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی، مولانا محمد شفیق عالم خان جامعی، مولانا سید مسعود حسین مجتہدی، مولانا مفتی محمد عظیم الدین انصاری، مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا سید تقی رضا عابدی، مولانا ابوطالب اخباری، مولانا میر فراست علی شطاری، جناب ایم اے ماجد، مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ، مولانا ظفر احمد جمیل حسامی،مولانا سید وصی اللہ قادری نظام پاشاہ، مولانا مکرم پاشاہ قادری تخت نشین، مولانا عبدالغفار خان سلامی، جناب بادشاہ محی الدین، جناب محمد خلیل الرحمٰن، ڈاکٹر نظام الدین، جناب شفیع الدین ایڈوکیٹ، مولانا زین العابدین انصاری و دیگر ذمہ داران نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں ضلع کمرم بھیم آصف اباد میں گذشتہ چند دنوں سے فرقہ پرست عناصر کی سرگرمیوں پر حکومت اور انتظامیہ کی سرد مہری پر سوال کیا۔ ضلع کاغذ نگر میں ایک نوجوان کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس سے قبل اسی ضلع کے جینور میں فرقہ پرستوں نے منظم طور پر بڑے پیمانے پر تشدد برپا کیا۔ جینور میں آج بھی اضطراب پایا جاتا ہے۔ تشدد کے متاثرین کو ابھی تک دوبارہ کھڑا نہیں کیا گیا اور نہ انہیں کوئی معاوضہ دیا گیا۔ فرقہ پرست تنظیمیں ضلع کے مختلف علاقوں میں گھوم کر مسلمانوں کے خلاف نفرت کا پرچار کررہی ہیں، ضلع انتظامیہ اور پولیس ان کے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر ہے۔ داخلہ کا قلمدان چیف منسٹر ریونت ریڈی کے پاس ہے، اس کے باوجود ریاست میں فرقہ پرست عناصر کی سرگرمیوں پر نظر نہیں رکھی جارہی ہے۔ ضلع سنگاریڈی کے ٹاؤن ظہیر آباد، سدی پیٹ، میدک و دیگر علاقوں حتیٰ کہ حیدرآباد میں بھی فرقہ پرستوں کی جانب سے آئے دن کسی نہ کسی بہانے سے شرانگیزیاں کی جارہی ہیں۔ سکندرآباد کے ایک دینی مدرسہ کے ناظم اور دینی مدرسے کے طلباء کو ہراساں کیا گیا۔ سکندرآباد میں فرقہ پرستی عروج پر ہے۔ کوئی ٹوپی اور داڑھی رکھنے کیوالے اگر مشترکہ محلوں میں بھی نظر آئیں تو ان سے سوالات کیے جارہے ہیں، اس طرح کے ویڈیو وائرل ہونے کے باوجود بھی پولیس و انتظامیہ فرقہ پرستوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کررہی ہے۔ زمینی سطح سے ہٹ کر سوشل میڈیا کے ذریعہ سائبر زہر گھولنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔ فورم کے ذمہ داروں نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حالیہ واقعات کا سخت نوٹ لیتے ہوئے ان شرپسند عناصر کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کریں اور فرقہ پرستی کے لباس میں ان کے چھپے ہوئے ہمدردوں کو بھی بے نقاب کیا جائے۔ جینور واقعہ کے متاثرین کو باز آباد کیا جائے۔ فورم نے امید ظاہر کی کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر ریاست کو فرقہ پرست عناصر کی سرگرمیوں سے محفوظ رکھنے درکار قدم اٹھائے گی اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں پھیلی بے چینی کو دور کرے گی۔