وحدت اسلامی ہند کے سابق امیر مولانا عطاء الرحمن وجدی کا سانحہ ارتحال

نئی دہلی _ 30 جون ( اردولیکس ڈیسک) وحدت اسلامی ہند کے سابق امیر مولانا عطاء الرحمن وجدی کا ہفتہ کو اتراکھنڈ کی دارالحکومت دہرادون کے میکس ہاسپٹل میں انتقال ہوگیا۔
مولانا عطاء الرحمن وجدی بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے صدر بھی تھے کو دہرادون کے ہاسپٹل میں مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ وہ 88 سال کے تھے۔ مولانا وجدی کو ایک ہفتہ قبل نازک حالت میں دہرادون کے ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔ ان کا جسد خاکی ان کی رہائش گاہ دھولی خال لایا گیا جہاں شام کو نماز جنازہ کے بعد انہیں قطبشیر قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
عطاء الرحمن وجدی نے بابری مسجد کی تعمیر کے لیے مہم چلائی تھی، جسے ہندو دائیں بازو کے عناصر نے 6 دسمبر 1992 کو منہدم کیا تھا اور جہاں موجودہ رام مندر اتر پردیش کے ایودھیا میں کھڑا ہے، پچھلے کئی سالوں سے انہیں بابری مسجد کا بانی رکن بھی بنایا گیا تھا۔
وحدت اسلامی ہند کے موجودہ امیر ضیاء الدین صدیقی نے مولانا عطاء الرحمن وجدی کی وفات پر گہرے دکھ، افسوس اور غم کا اظہار کیا ہے۔ وہ تحریک اسلامی کے عظیم علمبردار اور سپاہی تھے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی اور وسیع املاک تحریک اسلامی کے لیے وقف کر دی اور اپنے آخری دن تک تحریک کے لیے سرگرم رہے۔ انہوں نے زندگی کے کسی بھی مرحلے پر اپنے ایمان اور استقامت میں کبھی کوئی کمزوری نہیں دکھائی۔ وہ اسلامی فکر کے عظیم مبلغ اور خطیب تھے، انہوں نے ملک بھر میں بے شمار تقاریر کیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے کردار اور سرگرمیوں کے ذریعے اعلیٰ درجے کی اسلامی اخلاقیات اور آداب کا مظاہرہ کیا
مولانا عطاء الرحمن وجدی نے ایمرجنسی کے دور میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور گجرات میں طویل عرصے تک قید بھی رہے۔ اس کے باوجود وہ اس نظریے اور اخلاق پر کاربند رہے جس کی انہوں نے ہمیشہ انسانیت کی بہتری کے لیے وکالت کی۔