مضامین

روسی صدر ولادمیر پوٹین کیوں بانٹ رہے ہیں صحیح بخاری کا روسی ترجمہ؟

اسد الرحمن تیمی
روسی صدر ولادمیر پوٹین کی جانب سے مسلمانوں کی ہمدردی اور دل داری کے جملے بار بار سننے کو مل رہے ہیں، ‏خاص طور سے یوکرین پر حملہ کے بعد اس  ہمدردی کے نمایاں اضافہ ہوا ہے، اس کی موجودہ مثال یہ ہے ‏کہ موصوف نے صحیح بخاری کے روسی ترجمے پر عائد پابندی ہٹالی ہے اور روسی زبان میں اس کا ترجمہ مفت تقسیم کرنے کا ‏حکم صادر فرمایا ہے۔ قابل ذکر ی ہے کہ 2014 میں روس نے یہ کہہ کر صحیح بخاری پر پابندی عائد کردی تھی کہ اس میں کچھ ‏انتہا پسند مواد ہیں۔
صحیح بخاری کی مسلمانوں کی اہمیت:
پوری دنیا میں قرآن کریم کے بعد مسلمان صحیح بخاری کو اہمیت دیتے ہیں ‏۔ اس کتاب میں مصنف نے نبی کریمﷺ کی انہی احادیث کو جگہ دی ہے، جو روایت حدیث کے ان کے اعلیٰ معیار ‏وشرائط پر کھرے اترتے ہیں۔ اس کتاب میں موجود کسی بھی حدیث کے اوپر شک کی گنجائش نہیں ہے، علماء اسلام نے ‏ہر زمانے میں بخاری کو قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھا ہے اس کی بے شمار شروحات وتراجم عربی اور دیگر زبانوں میں ‏موجود ہیں۔
یوکرین کے خلاف اپنے  حالیہ جنگ میں مسلمان خاص طور پر رمضان قدیر روف کے تعاون کا روسی صدر نے ہمیشہ ‏شکریہ ادا کیا، صدر پوٹین کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ اسلام روسی تاریخ وتہذیب کا جزء لاینفک ہے ۔اس سے پہلے ڈنمارک ‏کے ملعون کارٹونسٹ کے ذریعہ نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی بھی روسی صدر نے سخت مذمت کی تھی  اور روس ‏میں بدبختانہ کارٹوں کی اشاعت کی اجازت نہیں دی تھی، ان کا ماننا تھا کہ یہ اظہار راءے کی آزادی کا غلط استعمال ہے۔ ‏رمضان المبارک اور اسلامی تہواروں کے موقع پر بھی روسی صدر نے مسلمانوں کو بارہا مبارکبادیں پیش کی ہے۔
در اصل روس یورپ اور امریکہ کے ساتھ اپنے جنگ میں مسلمانوں کو اپنی طرف مائل کرنا چاہتے ہیں، شاید ‏اس کی وجہ یہ  بھی ہو کہ مسئلہ فلسطین ،عراق وشام اور دنیا کے دیگر مقامات پر دہشت گردی کے نام پر امریکہ اور یورپ  ‏کے ناکام حملوں سے شاید روسی صدر نے کوئی سبق لیا ہو، حالانکہ مسلمانوں پر ظلم وستم کا پہاڑ توڑے جانے میں روسی ‏صدر امریکی صدر سے پیچھے نہیں ہیں ، چیچینیا اور انگوشیا کے مسلمانوں پر روسی صدر کے مظالم کوئی ڈھکا چھپا راز نہیں ہے ‏، بلکہ انہوں نے درندگی اور سفاکیت کے سارے حدود کو توڑتے ہوئے چیچینیا کی سڑکوں پر مسلمانوں کی لاشوں کو ‏سڑنے کے لئے چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ آج شام کی تباہی اور وہاں کے مسلمانوں کے قتل عام میں روسی صدر کے کردار کو ‏مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔
ایک تخمینہ کے مطابق روس میں 11 سے 15 فیصدر مسلمان ہیں اور وہ ملک کے دوسری سب سے بڑی مذہبی ‏آبادی ہیں۔  90 کی دہائی میں سویت یونین سے آزاد ہونے والے دیگر ممالک کی طرح چیچینیا کے لوگوں نے  بھی آزادی کی تحریک چلائی ‏تھی، جسے روسی صدر نے سختی سے کچل دیا، اور اس کے بعد چیچینا کے موجودہ صدر رمضان کے والد کو اپنی طرف مائل ‏کرلیا۔روس میں مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد کے باوجود وہ مرکزی اقتدار سے باہر ہیں،کوئی بھی مسلمان وہاں وزیر نہیں ‏ہے، روسی صدر کی مسلمانوں سے حالیہ ہمدردی کو لوگ قیصری سلطنت کی تعمیر ان کے خواب کا حصہ مانتے ہیں۔
خیر! اگر سچ میں روسی صدر مسلمانوں کے ہمدرد بننا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے انہیں شام سے اپنی افواج واپس ‏بلانی چاہئے اور شام کی عوام سے اپنے جرائم کے لئے معافی مانگنی چاہئے ،یوکرین جنگ کو  بالفور روکنا چاہئے کہ در اصل یہ ان ‏کے عظیم روسی امپائر کے خواب کا اشارہ ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button