جنرل نیوز

”جھوٹے مہدویت و مسیحیت کے دعویداروں سے امت مسلمہ ہوشیار رہیں اور انکے بہکاوے میں نہ آئیں“

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ سے مفتی محمد حذیفہ قاسمی کا خطاب!

بنگلور، 19/ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد پندرہ روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی ساتویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کے ناظم حضرت مولانا مفتی سید محمد حذیفہ صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کے بنیادی عقیدوں میں سے ہے، جس طرح حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی اور رسول ماننا ضروری ہے اسی طرح نبی کو آخری نبی بھی ماننا ضروری ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہر دور میں کچھ بدبختوں نے ختم نبوت و رسالت پر ڈاکہ ڈالیں کی پر زور کوششیں کیں لیکن سب کے سب جھوٹے ثابت ہوئے۔ انہوں نے فرمایا کہ دعویٰ نبوت کے ساتھ ساتھ کچھ لوگ اپنی سستی شہرت اور مال کی لالچ میں باطل کے اہلکار بن کر مہدی اور مسیح ہونے کے بھی جھوٹے دعویٰ کرتے ہیں۔ جبکہ امام مہدی کا ظہور اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے نزول کے سلسلے میں متعدد احادیث میں ان کی آمد سے پہلے کے حالات و واقعات، ان کی ولادت، ظہور و نزول اور شخصی اوصاف کو واضح طور پر بیان فرما دیا گیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں قربِ قیامت حضرت مہدی کا ظہور ہوگا۔ امام مہدی حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی نسل سے ہوں گے اور نجیب الطرفین سید ہوں گے۔ مدینہ منورہ میں ان کی پیدائش وتربیت ہوگی، ان کا نام نامی ”محمد“ اور والد صاحب کا نام ”عبداللہ“ ہوگا، وہ شکل وشباہت اور اخلاق وشمائل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہوں گے، وہ نبی نہیں ہوں گے، نہ ان پر وحی نازل ہوگی نہ وہ نبوت کا دعویٰ کریں گے، مکہ مکرمہ میں ان کی بیعت خلافت ہوگی اور بیت المقدس ان کی ہجرت گاہ ہوگا، بیعتِ خلافت کے وقت ان کی عمر چالیس برس کی ہوگی، ان کی خلافت کے ساتویں سال دجال نکلے گا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں ہلاک ہوگا، حضرت مہدی کے دوسال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی معیت میں گزریں گے اور49/ برس میں ان کا وصال ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ روایات میں حضرت مہدی کے زمانے میں ہی حضرت عیسٰی علیہ السلام کا نزول ہوگا اور یہ حضرت مہدی سے الگ شخصیت ہوگی۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام دمشق کی جامع مسجد کے مشرقی مینارے پر نازل ہوں گے، عین اس وقت جب کہ نماز فجر کی اقامت ہوچکی ہوگی۔ آپ علیہ السلام اپنی دونوں ہتھیلیاں فرشتوں کے پروں پر رکھے ہوئے ہوں گے، ان کی تشریف آوری پر امام مہدی (جو مصلے پر جاچکے ہوں گے) پیچھے ہٹ جائیں گے اور ان سے امامت کی درخواست کریں گے۔ مگر وہ یہ کہہ کر انکار فرما دیں گے کہ یہ اعزاز اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے رکھا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوکر صلیب کو توڑدیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ موقوف کردیں گے اور تمام لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں گے، پس اللہ تعالیٰ ان کے زمانے میں اسلام کے سوا تمام ملتوں کو ہلاک کردیں گے اور انہیں کے ہاتھوں سے مسیح دجال کو ہلاک کردیں گے۔ روئے زمین پر امن وامان کا دور دورہ ہوگا، شیر اونٹوں کے ساتھ، چیتے گائے بیلوں کے ساتھ اور بھیڑ بکریوں کے ساتھ چرتے پھریں گے، روایات کے مطابق حضرت عیسٰی علیہ السلام امام مہدی کے ساتھ مل کر دنیا پر اسلام کی حکومت قائم کریں گے، قبیلہ ازد کی ایک خاتون سے شادی کریں گے، کم و بیش 45 سال دنیا میں رہنے کے بعد ان کی وفات ہوگی اور وہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کے روضے میں مدفون ہوں گے جہاں ایک قبر کی جگہ آج بھی خالی موجود ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ مذکورہ تفصیلات سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہیکہ حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام دونوں الگ الگ شخصیتیں ہیں، اور حضرت مہدی دنیا میں پہلی مرتبہ تشریف لائیں گے، جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوسری مرتبہ تشریف لائیں گے۔ مولانا نے فرمایا کہ متعدد احادیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مہدی سے متعلق یہ ساری تفصیلات وضاحت کے ساتھ مروی ہیں جن کی روشنی میں امت مسلمہ کے لئے حقیقی عیسیٰ علیہ السلام اور حقیقی امام مہدی کو پہچان کر چھوٹے مدعیان کی شناخت کرنا آسان ہے۔ لیکن اس کے باوجود طالع آزماؤں نے ہر دور میں جناب رسول اللہﷺ کی اس پیشین گوئی سے غلط فائدہ اٹھانے اور مہدی و مسیح ہونے کے دعوے کے ساتھ اپنا کاروبار چمکانے اور سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسلامی تاریخ میں سینکڑوں افراد گزرے ہیں جنہوں نے مختلف ادوار میں مہدی و مسیح ہونے کا دعویٰ کیا اور عجیب و غریب باتیں کر کے اپنے گرد لوگوں کا ہجوم اکٹھا کر لیا۔ انہیں جھوٹے دعویداروں میں ہمارے ملک کا مرزا غلام احمد قادیانی اور شکیل بن حنیف بھی شامل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے بیک وقت مسیح اور مہدی ہونے کا دعویٰ کیا اور دونوں کو ایک شخصیت قرار دے کر ان کے بارے میں جناب نبی اکرمؐ کی فرمودہ علامات کو خود پر فٹ کرنے کے لیے ایسی ایسی تاویلیں کیں کہ عقل سر پیٹ کر رہ گئی، لیکن اسکا جھوٹ دنیا پر ظاہر ہوگیا۔ اس کے باوجود مرزا قادیانی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بہار سے تعلق رکھنے والا شکیل بن حنیف نامی ایک شخص نے اپنے بارے میں یہ دعویٰ کیا کہ وہ مسیح اور مہدی ہے، اور اس کے ماننے والے ان احادیث صحیحہ متواترہ کو جو کہ حضرت عیسی علیہ السلام اور حضرت مہدی کے بارے میں مروی ہیں اس شخص (شکیل بن حنیف)پر چسپاں کرکے لوگوں میں اس بات کی تبلیغ کرتے ہیں کہ وہ شخص مسیح موعود اور مہدی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اس شخص کا مسیح موعود ہونے کا دعوی تو ایسا جھوٹا ہے کہ کسی صورت اس پر مسیح موعود کی علامتیں منطبق نہیں ہوتی ہیں، احادیث صحیحہ میں مسیح موعود کے بارے میں آیا ہے کہ وہ عیسی ابن مریم ہیں جو بغیر والد کے محض قدرت خداوندی سے پیدا ہوئے،جنہیں دشمنوں کی شازشوں سے بچاکر بحفاظت آسمان پر اٹھالیا گیا، اور پھر وہ قرب قیامت میں آسمان سے اتریں گے۔ مولانا نے فرمایا کہ بغیر کسی غور وفکر کے ایک عام انسان بھی یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ جس طرح شکیل بن حنیف سے پہلے مسیح ہونے کے دعویدار مرزا غلام احمد قادیانی میں مہدی و مسیح موعود کی علامتوں میں سے ایک بھی نہیں پائی گئی تو وہ مردور اور جھوٹا قراردیا گیا، اسی طرح اس جھوٹے شکیل بن حنیف میں بھی ان علامتوں میں سے کوئی علامت نہیں پائی جاتی کہ وہ ابن مریم نہیں بلکہ ابن حنیف ہے، وہ نہ آسمان پر کبھی اٹھایا گیا اور نہ ہی دنیا کہ کسی علاقہ میں آسمان سے اترا ہے، بلکہ عام انسانوں کی طرح پیدا ہوا ہے، نہ ہی اس کا حلیہ مسیح موعود کے جیسا ہے اور نہ اسے دجال اور دجالی جماعت سے مقابلہ کرنے کا موقع ملا ہے، نہ اس نے خنزیر کو قتل کیا اور نہ ہی عیسائیت کا خاتمہ کیا ہے، اور ارض فلسطین کو تو اس نے آج تک دیکھا نہیں ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مرزا قادیانی کی طرح شکیل بن حنیف کی شخصیت کو بھی احادیث کے آئینے میں دیکھا جائے تو وہ کسی لحاظ سے بھی امام مہدی یا حضرت عیسٰی ؑکے معیار پر پورا نہیں اُترتے، سو دیگر دعاوی کی طرح ان کا دعویٰ مہدویت و مسیحیت بھی مبنی برکذب و افترا اور جہالت و گمراہی ہے، بلکہ اس کی شخصی اوصاف کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہیکہ یہ تو ایک اچھا انسان کہلانے کے لائق نہیں چہ جائیکہ مہدی، مسیح یا نبی وغیرہ۔ مولانا حذیفہ قاسمی نے فرمایا کہ احادیث میں قرب قیامت بہت زیادہ فتنوں کے ظاہر ہونے کی خبر دی گئی اور فرمایا گیا ہیکہ بہت سے دجال اور جھوٹے لوگ پیدا ہوں گے، جو اپنے گمراہ اور باطل عقائد کو دھوکہ دہی وجعل سازی کے ذریعہ سچ اور صحیح ثابت کرنے کی کوشش کریں گے، چنانچہ مسلم معاشرہ میں وقفہ وقفہ سے نبی، مہدی اور مسیح ہونے کے جھوٹے دعویدار پیدا ہوتے رہے ہیں، اس وقت مختلف علاقوں میں یہ فتنے رونما ہورہے ہیں، باطل طاقتوں کی مدد سے یہ لوگ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ اسلئے عام مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس طرح کے نئے نئے دعوے کرنے والوں اور اسلاف ومتقدمین کے نہج سے ہٹ کر قرآن وسنت کی تشریح وتاویل کرنے والوں سے دور رہیں اور ان کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ایسے حالات میں مرکز تحفظ اسلام ہند ذمہ داران نے عامۃ المسلمین کو ان اہم عقائد سے واقف کروانے اور اسکی حفاظت کرنے کے سلسلے میں یہ”پندرہ روزہ عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ منعقد کرکے بڑی خدمت انجام دی ہے، اللہ تعالیٰ انکی کوششوں کو قبول فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی ساتوں نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی محمد حذیفہ قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس مفتی محمد حذیفہ قاسمی صاحب کی دعا سے کانفرنس کی یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button