جنرل نیوز

نبی ؐ کی سیرت سے ہر وقت روشنی حاصل کرنے کی ضرورت، مائیں اپنے گھروں کا اسلامی قلعہ بنائیں: مولانا حامد محمد خان

نبی ؐ کی سیرت سے ہر وقت روشنی حاصل کرنے کی ضرورت، مائیں اپنے گھروں کا اسلامی قلعہ بنائیں: مولانا حامد محمد خان

 

رسولؐ کی ساری زندگی عفو و درگزراور صلہ رحمی سے عبارت: میر محتشم علی خان

موجودہ دور میں سیرت کوئز کا انعقاد قابلِ تعریف: حسان عرفان

سیرت ؐکوئز مقابلوں کا مقصد نئی نسل میں رسولؐ کی سیرت کا حقیقی علم عام کرنا: میر مشتاق علی ابرار

رسول اکرمؐ کی سیرت سے اپنے نونہالوں کو واقف کروانا اشدضروری: ایم اے مطیب قریشی

 

حیدرآباد: (راست)تلنگانہ پوسٹ ڈاٹ نیٹ نیوز ویب سائٹ نے میر مشتاق علی ابرار، ایم ڈی کی کیوب ٹکنالوجیز اور ایم اے مطیب قریشی کے اشتراک سے سیرت النبیؐ ٹیالنٹ سرچ 2022 کاماہ دسمبر میں ٹولی چوکی کے مختلف اسکولس میں انعقاد عمل میں لایاتھااور 4 دسمبر بروز اتوار گولڈن پیالیس فنکشن ہال ٹولی چوکی میں جلسۂ تقسیم انعامات منعقد کیا گیا۔ مذکورہ تقریب میں مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے صدر جماعت اسلامی ہند۔تلنگانہ، مولانا حامد محمد خان، میر محتشم علی خان، سابق انڈین باڈی بلڈنگ کوچ، مسٹر ورلڈ سلور میڈیلسٹ، سینئر صحافی حسان عرفان،ڈائرکٹر ٹیالنٹ پارک اسکول، سید جمال الدین قادری، منان خان سماجی کارکن و دیگر نے شرکت کی۔

 

اس موقع پر مولانا حامدمحمد خان نے خطاب کرتے ہوئے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے گھروں کا ماحول اسلامی بنائیں اور اپنے گھروں کا اسلام کا قلعہ بنائیں۔انہوں نے بڑے ہی افسوس کے ساتھ کہا کہ ہم ہمارے رسول پاکؐ کو آخری رسول مانتے ہیں، لیکن افسوس کے ہم ہمارے رسول ؐ کی باتوں کو نہیں مانتے۔ مولانا حامد محمد خان نے کہا کہ ہمارے مکانوں میں سیرت طیبہ ؐ کی کتابیں موجود ہیں لیکن ہمارے پاس وقت ہی نہیں کہ ہم اس کا مطالعہ کرسکیں اور اس پر عمل کرسکیں۔ مولانا نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ رسول اکرمؐ سے بے انتہا محبت کے ذریعہ سے مطالعہ کریں اور معلومات حاصل کریں۔میر محتشم علی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رسولؐ کی ساری زندگی عفو و درگزراور صلہ رحمی سے عبارت ہے۔انہو ں نے مزید کہا کہ خطا کاروں اور قصورواروں سے فراخ دلی اور شفقت کے ساتھ معذرت قبول کرنا متواضعین اور شرفا کا خاصہ ہے اور مخالفین اور دشمنوں کی اذیتوں کو در گزر کرنا صحیح و سالم اور صالح معاشرے کی بنیاد ہے۔سابق انڈین باڈی بلڈنگ کوچ نے کہا کہ جو شخص قوت و طاقت رکھنے کے باو جود لوگوں کی زیادتیوں و مظالم کو معاف کردیتا ہے تو اللہ تعالی اسے بہترین اجر و ثواب عنایت فرماتا ہے چنانچہ روایت میں آتا ہے کہ جب رسولؐؐ نے جنت میں اونچے اونچے محلات کا مشاہدہ فرمایا تو جبرئیل سے سوال کیا یہ کن لوگوں کے لئے بنائے گئے ہیں! جبرئیلؑ نے جواب دیا یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو درگزر کرتے ہوئے انہیں معاف کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رسولؐ اللہ ہمیشہ معاف کیا کرتے تھے ہم بھی آپ ؐ کی امت ہیں ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی اپنے رشتہ دارو دوست احباب کی غلطیوں کو معاف کرنے والے بنیں تاکہ رشتہ ہمیشہ برقرار رہیں۔سینئر صحافی حسان عرفان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں جہاں اسلام سے دوری ایک فیشن بن چکا ہے ایسے ماحول میں اس طرح کے سیرت کے مقابلوں کا انعقاد عمل میں لانا واقعی ایک اچھی بات ہے۔ اپنے نونہالوں کو اسلامی معلومات فراہم کرنا اور خاص طور پر اللہ کے رسول ؐ کی سیرت سے متعلق واقف کروانا ایک کارِ خیر ہے۔ بعد ازاں میر مشتاق علی ابرار اور ایم اے مطیب قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور اکرم کی سیرت طیبہ امت مسلمہ کے لئے اسوہ حسنہ ہے، جس کی پیروی ایمان کا حصہ ہے۔ آپؐ کی سیرت طیبہ کے بغیر ایمان و عمل کی کوئی قابل اعتبار شکل متعین نہیں کی جاسکتی۔ اس لئے مسلمانوں پر سیرت طیبہ کا جاننا لازم ہے۔ اسی دینی ضروت کے تحت ہر دور میں سیرت طیبہ کے موضوع پر مختلف انداز اور منفرد اسلوب میں محنت ہوتی رہی ہے اور الحمدللہ اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے محمد صہیب نے میر مشتاق علی ابرار، ایم ڈی کی کیوب ٹکنالوجیز اور ایم اے مطیب قریشی کے اشتراک سے اسکولی طلباؤ طالبات میں سیرت النبیؐ ٹیالنٹ سرچ کا انعقاد عمل میں لایا۔

 

سیرت کوئز مقابلہ کرانے کا مقصد صرف یہی ہے کہ نئی نسل میں محمدؐ کی سیرت کا حقیقی علم عام ہوجائے تاکہ وہ اپنی زندگی سیرت کے مطابق گزارسکیں۔ رسول اکرمؐ کی سیرت سے اپنے نونہالوں کو واقف کروانا ضروری ہے۔ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہم دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

 

مذکورہ کوئز میں کسی اسکول سے اسکول کا مقابلہ نہیں تھا، اس میں حصہ لینے والے ہر اسکول کا منفرد امتحان لیا گیا اور ہر اسکول میں اول دوم اور سوم آنے والے امیدواروں میں انعامات تقسیم کئے گئے۔

 

علاوہ ازیں اس تقریب میں ایک خصوصی ایوارڈ ”بااخلاق طالب علم ایوارڈ” بھی رکھا گیا تھا۔ ہائی اسکول میں زیر تعلیم ایسے طلباؤ طالبات جو اسکول کے تمام قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہوں، اپنے ٹیچر اور ساتھیوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آتے ہوں ایسوں کا انتخاب کرتے ہوئے ان کو اس ایوارڈسے نوازا گیا۔

 

مذکورہ تقریب کا آغاز کمسن قاری سید شجاعت حسین کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔سینئر صحافی حسان عرفان نے نظامت کے فرائض بخوبی انجام دیتے ہوئے جلسۂ تقسیم انعامات میں توجہ کا مرکز بنے رہے۔ محمد صہیب نے استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button