مضامین

بھارت کی آزادی کیلئے جامِ شہادت نوش کرنے والے بیشترعلماء کرام کردیئے گئے فراموش!

آزادی کا امرت مہوتسو:- ۵۷/واں جشن یوم آزادی
بھارت کی آزادی کیلئے جامِ شہادت نوش کرنے والے والے علماء کرام،جن میں سے بیشتر کردیئے گئے فراموش!
بھوپال:- ہر سال کی طرح اس سال بھی جشن آزادی کے موقع پر پورے بھارت کی تمام صوبائی سرکاریں، چاہے وہ دائیں بازو کی پارٹی ہوں یابائیں بازو کی ہوں یانام نہاد سیکولر پارٹی ہوں، تمام جنگ آزادی کے مجاہدین کو یاد کرنے کاڈھونگ اور سوانگ رچتی ہیں اور خوب ڈھنڈورا بھی پیٹتی ہیں۔ اسی کے طرز عمل پر کم وبیش ڈھیرساری تنظیمیں جن کا تعلق کسی نہ کسی پارٹی یا نیتا سے ہو تا ہے،وہی کرتی ہیں جو ان سے کروایا جا رتا ہے یا جس سے ان کو کوئی سیاسی فائدہ مل سکے۔
جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والے علماء کرام، گمنام مجاہدین آزادی میں سے شاید ہی کسی نیتا کو10 / 20 سے زیاد ہ یاد ہوں۔ہر سال انہیں رٹے رٹائے ناموں کا گڈ گان گایا جاتا ہے اور آج کی ایسی سیاسی ماحول میں تو تمام بڑے پایہ کے صحافیوں اور مجادہدین آزادی کو جان بوجھ کربھلایا جا رہا ہے، یا نئے سرے سے انہیں خارج(اگنور) کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
ہونا تو یہ چائے تھا کہ تمام علماء کرام، مجاہدین آزادی اور صحافیوں، جنہوں نے مقامی سطح پر، ضلعی سطح پر،ریاستی سطح پریا قومی سطح پرقربانی دی ہوں، کام کیا ہو،انگریزوں کے ظلم وستم کوبرداشت کیا ہو، سبھی کو منظرعام پر لانا چاہیے اور بچوں سے مضمون نگاری کا مقابلہ(Essay Comptition) وغیرہ وغیرہ اور ساتھ ہی اس پر ڈبیٹ (Debate) وغیرہ کرانا چاہیے تھا۔
جنگ آزادی کے چند مجاہدین آزادی(علماء کرام) جن کو عوام جانتی ہیں:-
(۱) مولانا ابوالکلام آزاد۔(۲) مولانا حسرت موہانی۔(۳) مولانا محمد علی جوہر۔(۴) مولانا شوکت علی جوہر۔(۵) مولانا محمودالحسن مدنی(۶)مولا نا عبیداللہ سندھی۔(۷) مولانا عبدالباری فرنگی محلی۔(۸) مولانا شاہ عبدالعزیز دہلوی۔(۹) مولانا سید سلیمان ندوی۔(۰۱) مولانا فضل حق خیرآبادی۔(۱۱) مولانا برکت اللہ بھوپالی۔(۲۱)مولانا قاسم نانوتوی۔(۳۱) مولانا احمد اللہ پانی پتی۔(۴۱)حاجی امداد اللہ مہاجر مکی۔(۵۱) مولانا رشید احمد گنگوہی۔(۶۱)حضرت مفتی کفایت اللہ دہلوی۔(۷۱)مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی۔(۸۱) مولانا سید حسین احمد مدنیؒ(۹۱)مولانا سلیم حیدرآبادی۔(۰۲)مولانا محمد جعفر تھانیسری۔ (۱۲)مولانا احمد اللہ شاہ مدراسی۔(۲۲)مولانا کفایت علی کافی مرادآبادی۔ (۳۲)حضرت سید احمد شہیدؒ۔(۴۲) مولانا عبدالحلیم صدیقی۔(۵۲)مولانا ظہور احمد خان سہارنپوری۔(۶۲)مولانا مظہر نانوتوی۔(۷۲) مولانا منظور احمد انصاری۔(۸۲)مولانا پیر محمد حیدر آبادی۔(۹۲)مولانا شبیر احمد عثمانی دیوبندی۔(۰۳)مولانا علاء الدین حیدرآبادی۔(۱۳)شیخ الاسلام مولانا سید عبدالحئیؒ۔(۲۳) حضرت سید شاہ محمد اسماعیل شہیدؒ۔(۳۳)مولانا امام بخش صہبائی۔(۴۳)مولانا مفتی عنایت احمد کاکوری۔(۵۳)مفتی صدرالدین خاں آزردہ ؔ دہلوی۔(۶۳) مولانا محمد میاں عرف مولانا منصور انصاری۔(۷۳)مولانا شاہ عبدالرحیم رائپوری۔(۸۳)مولانا احمد سعید دہلوی۔(۹۳)مولانا عبدالجلیل شہید۔(۰۴)مولانا فیض احمد بدایونی۔(۱۴)مولانا عبدالرحیم صادق پوری (۲۴)مولانا سلامت اللہ فرنگی محلی۔(۳۴) مولانا غلام جیلانی رفعت وغیرہ وغیرہ۔
اِسی طرح کے اور20سے 25نامی گرامی علماء کرام ہوں گے جنہیں کبھی بھولے سے سرکار یاد کرلیتی ہوگی۔جن مسلم مجاہدین کی تعداد سیکڑوں،ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں میں ہیں کیا سرکار، تاریخ داں اور سیاست داں انہیں یاد کرتے ہیں؟۔
جنگ آزادی کے گمنام مجاہدین آزادی(علماء کرام) جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہیں:-
(۱) مولانا امیر الدین مالدھی۔(۲) مولانا سید نصیر الدین دہلوی۔(۳) مولانا محمد بشیر فیروز پوری۔(۴) مولانا عبد الرزاق حیدرآبادی۔(۵) مولانا امام بخش صہبائی۔(۶) مولانا مفتی عنایت احمد کاکوری۔(۷)مفتی صدرالدین خاں آزردہ دہلوی۔(۸) مولانا رحمت اللہ کیرانوی۔(۹) مولانا وہاج الدین مرادآبادی۔ (۰۱) مولانا منیر ندوی۔(۱۱) مولانا عزیز گل پشاور ی۔(۲۱) مولانا سید محمد فاخر میاں بجنوری۔(۳۱) مولانا محمد میاں عرف مولانا منصور انصاری۔ (۴۱)مولانا شبیر احمد عثمانی دیوبندی۔(۵۱)مولانا مرتضیٰ حسن چاند پوری۔(۶۱)مولاناصادق کراچوی۔(۷۱)مولانا احمد سعید دہلوی۔(۸۱) مولانا خلیل احمد امبیٹھوی۔ (۹۱)مولانا آزاد سبحانی۔(۰۲) مولانا ابوالحسن تاج۔(۱۲) مولانا محمد مبین دیوبندی۔(۲۲) مولانا شاہ عبدالرحیم رائے پوری۔(۳۲) مولانا احمد اللہ چکوالی۔(۴۲) مولانا غلام محمد بھاولپوری۔ (۵۲)مولانا عبد الرحیم پوپلزئی۔(۶۲) مولانا محمد اکبریاغستانی۔(۷۲) مولانا عبدالجلیل شہید۔(۸۲) مولانا فیض احمد بدایونی۔(۹۲)مولانا فضل ربی پشاوری۔(۰۳) مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امر تسری۔(۱۳) مولانا عبدالسراج غلام محمد بھاول پوری۔(۲۳)مولانا ولایت علی صادق پوری۔(۳۳)مولانا عنایت علی صادق پوری۔(۴۳) مولانا فرحت حسین صادق پوری۔(۵۳) مولانا احمد اللہ صادق پوری۔(۶۳) مولانا عبداللہ صادق پوری۔(۷۳) مولانا فیاض علی صادق پوری۔(۸۳) مولانا یحییٰ علی صادق پوری۔(۹۳) مولانا عبدالرحیم صادق پوری۔(۰۴)مولانا سید محمد نذیر حسین عرف میاں صاحب۔(۱۴) مولانا عبد العزیز رحیم آبادی۔(۲۴) مولانا سید شاہ بدرالدین قادری پھلوارویؒ۔(۳۴) مولانا ابراہیم دربھنگوی۔(۴۴)مولانا سید محمد اسحاق منگیری۔(۵۴) مولانا خدا بخش مظفر پوری۔(۶۴) مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد۔(۷۴)مولانا عبدالحکیم گیاوی۔(۸۴) مولانا حکیم عبد الرحمن وفا عظیم آبادی ثم ڈمرا نوی۔(۹۴) مولانا سید شاہ محی الدین قادری۔(۰۵) مولانا ابو البرکات عبدالروف دانا پوری۔(۱۵) مولانا عبدالوہاب دربھنگوی۔(۲۵)مولانا شائق احمد عثمانی بھاگلپوری۔(۳۵) مولانا عبدالودود محی الدین نگری سمستی پوری۔(۴۵) مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری۔(۵۵) مولانا سید نثار احمد انوری دربھنگوی۔(۶۵) مولانا عتیق الرحمن آروی۔ (۷۵)مولانا عبد الباری جھمکاری۔(۸۴) مولانا محمد رحمت اللہ چتراوی۔(۹۵) مولانا عثمان غنی دیوری۔(۰۶) مولانا سید محمد قریش باروی۔(۱۶) مولانا عزیزالرحمن دربھنگوی۔ (۲۶)مولانا حکیم یوسف حسن خان سوری۔(۳۶)مولانا اصغر حسین بہاری۔ (۴۶)مولانا عبدالعلیم آسی دربھنگوی۔(۵۶) مولانا محمد ابراہیم تاباں پورینوی۔(۶۶)مولاناحافظ عبدالرشید سمستی پوری۔(۷۶) مولانا عبدالرحیم دوگھروی دربھنگوی۔ (۸۶) مولانا عبدالرشید حسرت بیلہیاوی۔(۹۶) مولانا لطف الرحمن ہرسنگھ پوری۔(۰۷) مولانا سید نور اللہ رحمانی۔(۱۷)مولانا محمود عالم سمستی پوری۔(۲۷) مولانا محمد قاسم سوپولوی۔(۳۷)مولانا سید منت اللہ رحمانی۔(۴۷) مولانا محمد سلیمان آوا پوری۔(۵۷) مولانا سید عبد البرب نشتر کھگڑیاوی۔(۶۷)مولانا سید شاہ عون احمدقادری پھلواری۔(۷۷) مولانا مفتی ظفیر الدین دربھنگوی۔(۸۷)مولانا حبیب اللہ گیاوی۔(۹۷) مولانامحمد عبدالحمید بھاگلپوری۔(۰۸) مولانا نور الدین بہاری۔(۱۸)مولانا عبدالمجید الحریری۔(۲۸) میاں عبدالمالک ایڈوکیٹ داناپوری۔(۳۸) شمس العلماء علامہ مختار احمد ندوی۔(۴۸)محدث کبیر علامہ حبیب الرحمن اعظمی۔ (۵۸)علامہ ارشد القادری۔ (۶۸)مولانا عتیق الرحمن منصوری آر وی۔(۷۸) مولوی مولا بخش انصاری۔(۸۸) حاجی شریعت اللہ انصاری۔(۹۸) مولانا منصور انصاری۔(۰۹) مولانا عبدالطیف انصاری سیتامڑھی وغیرہ ہیں۔
آج ہر نیتا یہ کہتا ہے کہ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں علماء کرام اور مسلم مجاہدین آزادی نے قربانی دیں تو آج دس بیس ناموں کو شمار کرانے میں ہی کیوں سمٹ جاتے ہیں؟ اسی دس،بیس ناموں کو سڑکوں،چوراہوں،پروگراموں میں یاد کرنے کے ساتھ ساتھ اسکولوں، کالجوں خاص کر کے پرائمری اسکولوں میں تذکرہ کرتے اور یاد کرتے ہیں۔
ایسے تو ملک کو آزاد کرانے میں سبھی دھرم،مذاہب،ذات، سماج کے لوگوں نے مل کر قربانی دی،ملک کو آزاد کرایا۔تحریک جنگ آزادی کے وقت ملک ایک ہوکر آزادی کی جنگ لڑی مگر جو انگریزوں نے بیج بویاآج وہی بیج بونے کا کام ہماری سیاسی پارٹیاں بھی کر رہی ہیں۔ ملک کو ”بانٹو اورراج کرو“ سیاسی عداوت کی وجہ سے ایک خاص طبقے کے مجاہدین آزادی کو فراموش کر حاشئے پر ڈالنے کی کوششیں جا رہی ہیں۔
جنگ آزادی کی لڑائی میں شہید ہونے والے مجاہدین کی دہلی کی انڈیا گیٹ پر جو تعداد لکھی ہیں۔ اس میں تقریباً 92000ہزارمجاہدین آزادی کے ناموں میں سے 62 ہزار مسلم مجاہدین آزادی کے نام ہیں۔کیا کبھی ان مجاہدین آزادی کو جاننے اور بتانے کی کوشش کی گئی کہ یہ کون لوگ تھے؟
بھارت میں آزادی کیلئے چلنے والی تحریکیں:(۱)دارالعلوم دیوبند۔(۲) ریشمی رومال تحریک۔(۳)ثمرۃ التربیت۔(۴) جمعیت الانصار۔(۵) تحریک قیام مدارس۔(۶) جنود اللہ کی تشکیل۔(۷)خلافت کمیٹی۔(۸) جمعیت علماء ہند۔(۹) بھارت چھوڑو آندولن/بھارت چھوڑو تحریک۔(۰۱) چمپارن ستیہ گرہ۔(۱۱) ڈانڈی مارچ۔(۲۱) سودیشی اور عدم تعاون تحریک وغیرہ وغیرہ۔
یہاں تک کہ آزاد ہند فوج میں بھی چالیس فیصد سے زائدمسلم آفیسرس اور جوان تھے جنہیں یاد نہیں کیا جاتا ہے۔آج پورے بھارت میں سبھاش چندر بوس کے ساتھ ساتھ تمام مسلم مجاہدین آزادی کو بھی یاد کرنے، ملک کے لئے کی گئی ان کی خدمات پر روشنی ڈالنے اور آنے والی نسلوں کو بتانے کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭
بے۔ نظیر انصارایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی
اُسیا رسورٹ(کوینس ہوم) احمدآباد پیلس روڈ،کوہِ فضا،بھوپال۔۱۰۰۲۶۴(ایم۔پی)
ای۔میل:- [email protected] / [email protected]

متعلقہ خبریں

Back to top button