وقف بل کے خلاف اسمبلی میں قرار داد منظور کرنے تلگودیشم حکومت سے سید سعادت اللہ حسینی کا مطالبہ
جماعت اسلامی کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وجئے واڑہ میں وقف تحفظ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آندھراپردیش کے عوام سے اپیل کی کہ وہ موجودہ وقف بل کومسترد کریں۔انہوں نے اس تحفظ وقف کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ وقف بل ریاستوں کے حقوق کو ختم کرتا ہے۔آندھراپردیش کی تاریخ ریاست کے حقوق کے لئے جدوجہد سے بھری ہوئی ہے۔انہوں نے اتحادی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بل کے خلاف اسمبلی میں قرارداد منظورکرتے ہوئے جمہوریت کا تحفظ کرے۔
انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ہند کا یہ ماننا ہے کہ اس بل کے ذریعہ وقف کے تحفظ اور شفافیت کے نام پر وقف جائیدادوں کو تہس نہس کرنے اور ہڑپنے کی یہ ایک گھناؤنی سازش ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آئے اور بل کو واپس لے لے
۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین اورجماعت اسلامی کے ذمہ داروں نے اس احساس کااظہار کیا کہ مجوزہ بل میں نہ صرف وقف کی تعریف، متولی کی حیثیت اور وقف بورڈوں کے اختیارات سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے بلکہ سینٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈ کے ارکان کی تعداد میں اضافہ کے نام پر پہلی بار اس میں غیر مسلموں کو بھی لاز ما رکن بنانے کی تجویز لائی گئی ہے۔
سینٹرل وقف کونسل میں پہلے ایک غیر مسلم رکن رکھا جاسکتا تھا، مجوزہ بل میں یہ تعداد 13 تک ہو سکتی ہے، جس میں دو تولا زما ہونے ہی چاہئے۔ یہ تجویز دستور کی دفعہ 26 سے راست متصادم ہے جو اقلیتوں کو اختیار دیتی ہے کہ وہ اپنے مذہبی وثقافتی ادارے نہ صرف قائم کر سکتے ہیں بلکہ اس کو اپنے انداز سے چلا بھی سکتے ہیں