جرائم و حادثات

بم دھماکوں کی سازش کے الزام میں گرفتار حیدرآباد اور وجئے نگرم کے نوجوان ایک ہفتہ پولیس تحویل میں

حیدرآباد _ 22 مئی ( اردو لیکس) تلنگانہ اور آندھراپردیش میں بم دھماکوں کی سازش کے الزام میں گرفتار دو نوجوانوں کو آندھراپردیش کی وجئے نگرم عدالت نے ایک ہفتہ کے لئے پولیس میں لینے کی اجازت دے دی ہے

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اس مقدمے میں سراج اور سمیر کو گرفتار کیا تھا اور ان سے تفصیلی تفتیش کے لیے عدالت سے 10 دن کی پولیس کسٹڈی کی درخواست کی تھی۔

 

عدالت نے  دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد، وجئے نگرم ضلع فرسٹ کلاس مجسٹریٹ نے جمعرات کو فیصلہ سناتے ہوئے ایک ہفتہ کے لئے پولیس تحویل میں لینے کی اجازت دے دی ہے

 

فی الحال وشاکھاپٹنم کی سنٹرل جیل میں قید سراج اور سمیر کو پولیس ایک ہفتے کے لیے تحویل میں لے کر پوچھ گچھ کرے گی۔

 

واضح رہے کہ آندھرا پردیش کے ضلع وجئے نگرم میں دہشت گردی کی ایک بڑی سازش کو ناکام بنایا گیا ہے۔ پولیس نے دو مشتبہ نوجوانوں کو داعش کے ہمدرد قرار دیتے ہوئے 39 سالہ سراج الرحمٰن ساکن  وجئے نگرم اور 28 سالہ  سید سمیر ساکن بھوئی گوڑہ حیدرآباد کو گرفتار کیا تھا، جو مبینہ طور پر  میں بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

 

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق سراج الرحمٰن  نے 2017 میں میکینیکل انجینئرنگ میں گریجویشن کیا۔ اس کے والد اور بھائی پولیس فورس میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سراج نے پولیس فورس میں شامل ہونے کے لیے مختلف امتحانات دیے، لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔ بعد ازاں، اس نے 108 ایمبولینس سروس میں ٹیلی کالر کے طور پر کام کیا۔ اسی دوران، وہ شدت پسند نظریات کی طرف مائل ہوا۔

 

سید سمیر  ایک لفٹ ٹیکنیشن ہے اور تعلیم مکمل نہیں کر سکا۔ وہ سراج کے ذریعے شدت پسند نظریات کی طرف راغب ہوا۔

 

پولیس تحقیقات کے مطابق، دونوں ملزمین نے سوشل میڈیا کے ذریعے مغربی ایشیا میں موجود ایک ہینڈلر سے رابطہ قائم کیا، جو انہیں ریموٹ کنٹرولڈ بم بنانے کی تربیت دے رہا تھا۔ سراج نے آن لائن پلیٹ فارمز سے امونیم، سلفر، اور ایلومینیم پاؤڈر جیسے دھماکہ خیز مواد خریدے۔ انہوں نے رامپاچوڈاورم کے جنگلات میں بموں کا تجربہ بھی کیا تاکہ ان کی تاثیر کا اندازہ لگایا جا سکے۔

 

پولیس کا کہنا ہے کہ سراج اور سمیر نے ملک بھر میں بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کی تھی اور وہ خودکش حملوں کے لیے بھی تیار تھے۔ انہوں نے سوشل میڈیا ایپس، خاص طور پر سگنل، کے ذریعے دیگر شدت پسندوں سے رابطے میں تھے اور خفیہ ملاقاتوں میں شرکت کرتے تھے۔

 

 

پولیس نے دونوں ملزمین کو گرفتار کر کے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ ان پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ (UAPA)، دھماکہ خیز مواد ایکٹ، اور بھارتیہ نیایا سنہیتا (BNS) کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مزید تحقیقات کے لیے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) بھی اس کیس میں شامل ہو گئی ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button