مضامین

انسانی جذبات سے سرشار اللہ کے بندے سے ملاقات ڈاکٹر محمد قطب الدین ایک شخص ایک کارواں

انسانی جذبات سے سرشار اللہ کے بندے سے ملاقات

ڈاکٹر محمد قطب الدین ایک شخص ایک کارواں*

 

ملاقاتی :*مرزا عبدالقیوم ندوی اورنگ آباد 9325203227* 

 

ایک ایسی فیملی جس کا ہر فرد انسانیت کی خاطر انسانوں کی خدمت کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے.

نارائن پیٹ ریاست تلنگانہ کا ایک شہر ہے جس کو ضلع بنانے میں امریکہ میں NRI ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد قطب الدین. جو رہتے تو ہیں امریکہ میں لیکن ان کا دل ہوتا ہے اپنے وطن نارائن پیٹھ میں.

مادیت پرستی اور خود غرضی کے اس دور میں انسانیت کے خاطر اللہ کے بندوں کی بلا تفریق مذہب و ملت ہمہ جہت ترقی کے لیے کوشاں ہے. ڈاکٹر قطب الدین اکیلے اس کام کو نہیں کررہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنی اعلی تعلیم یافتہ اور اعلی عہدوں پر فائز اپنے اپنے میدان میں ماہر ہونہار تین بیٹوں اور دو بیٹیوں کو بھی اس مشن میں "تن من دھن” سے شامل کیا ہوا ہے. ایک ایسے دور میں بے لوث خدمات دے رہے ہیں جس دور میں کہ انسان "میں، میری بیوی اور میرے بچے” کی زندگی جی رہا ہے.. ایک خاندان ایک کنبہ اب سمیٹ کر اپارٹمنٹ کے ایک فلیٹ میں بند ہوتا جا رہا ہے.

*ڈاکٹر قطب الدین سے میری پہلی ملاقات.*

حیدرآباد دکن سے شائع ہونے والا ہفتہ روزہ "گواہ” میں شائع ڈاکٹر قطب الدین کے مضمون کے توسط سے. مضمون کی زبان اور بیان نہایت ہی دلنشیں الفاظ کا استعمال ایسا کہ

*دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے*

فکر انگیز تحریر، قوم و ملت کے نوجوانوں کی بے راہ روی، نشہ آور ادویات کا استعمال، جرائم میں ان کی شمولیت، اخلاقی اقدار کی پامالی پر بے چینی و بے کلی پر جس طرح انہوں نے اپنی تشویش کا اظہار کیا و متاثر کیے بغیر نہیں رہ سکا اور فوری گواہ کے مدیر اعلیٰ میرے کرم فرما اور سرپرست فاضل حسین پرویز سے ڈاکٹر صاحب کا نمبر مانگا اور ان کو فون لگایا اور تفصیل سے مضمون کے موضوعات پر گفتگو کی. بس یہ پہلی ملاقات تھی.

*دوسری ملاقات :*

ہفتہ روزہ گواہ میں شائع ہونے والا ہر مضمون پابندی سے پڑھتا رہتا جو قرآن و حدیث کے حوالوں، سلف صالحین، بزرگان دین کے حالات و واقعات ان کے اقوال و نصائح اور اقبال کے اشعار سے مالا مال ہوتے. اس کے ساتھ جدید تحقیقات و اطلاعات، افکار و نظریات کو اس حسن خوبی سے پیش کرتے کہ جیسے آسمان میں تارے جگمگا رہے ہیں.. مضامین اور فون پر گفتگو نے ملنے کا اتنا اشتیاق بڑھایا کہ بار بار ان سے استفسار کرتا کہ آپ کی "گھر واپسی” کب ہوگی..

یہ بھی بتاتا چلوں کہ ڈاکٹر صاحب کا تعلق تلنگانہ کے ایک شہر نارائن پیٹھ کے ایک علمی اور سلسلہ اہل اللہ کے خاندان سے ہیں آپ کے والد بزرگوار بہترین شاعر تھے اور "بھاگ نگری” تخلص کرتے تھے.

آخر وہ گھڑی آگئی جس کا شدت سے انتظار تھا..

نومبر 2021 کے پہلے ہفتے میں تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکادمی کے سیکرٹری جناب ڈاکٹر محمد غوث صاحب کی خصوصی دعوت پر حیدر آباد میں واقع اردو اکادمی کے سینٹر مسکن میں "بچوں کے لیے محلہ لائبریری” افتتاحی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کیا تھا.. اس سے قبل ڈاکٹر محمد غوث صاحب میرے وطن اورنگ آباد کا علمی دورہ کرچکے تھے اور یہاں انہوں نے بیٹی مریم مرزا کی تحریک محلہ محلہ بچوں کی لائبریریوں کا بھی معائنہ کرچکے تھے اس دوران ان کے ہاتھوں دو بچوں کی لائبریریوں کا افتتاح بھی عمل میں آیا تھا.. ڈاکٹر غوث کو مریم مرزا کی یہ تحریک بہت پسند آئی تھی اور انہوں نے کہا کہ تھا کہ وہ حیدرآباد جانے کے بعد اردو اکادمی کے زیر اہتمام ضرور مریم مرزا کی تحریک کی طرز پر بچوں کے لیے لائبریریاں شروع کریں گے اور انہوں جانے کے فوراً بعد اپنے قول کو عمل میں بدل دیا اور شابدار بچوں کی لائبریری شروع کی ورنہ اکثر ہوتا کہ سرکاری عہدوں پر فائز اعلیٰ عہدیداران باتیں بہت کرتے ہیں اور کام بہت کم..

حسن اتفاق ڈاکٹر محمد قطب الدین اپنے آبائی وطن آئے ہوئے تھے اور حیدرآباد میں تشریف فرما تھے.

ڈاکٹر صاحب کے دولت کدہ پر حاضری کا موقع ملا پہلی بار ان کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا بڑی خوشی ہوئی. اپنے پسندیدہ مصنف، شاعر، ادیب ،فن کار، اداکار کو ملنے میں جو خوشی ہوتی ہے وہ ناقابل بیان ہوتی ہے..

ڈاکٹر صاحب کے دولت کدہ پر ان کے ساتھ ہم طعامی کا موقع ملا جس سادگی اور خلوص بغیر کسی تکلف و تصنع کے

ساتھ ضیافت فرمائی بلا مبالغہ دل و زبان سے الحمدللہ و ماشاء اللہ کا ورد جاری ہوگیا.

*بچپن میں بچوں کے لیے لائبریری کا قیام :*

ڈاکٹر قطب الدین بطور پیشہ ڈاکٹر ہیں اور یہ وراثت انہیں اپنے دادا اور والد سے ملی ہے. دونوں اپنے زمانہ کے ماہر طبیب تھے. آپ کی دادی صاحبہ بھی طب میں مہارت رکھتی تھیں.

ابتدائی تعلیم اپنے آبائی وطن نارائن پیٹھ تلنگانہ میں حاصل کی.

ڈاکٹر قطب الدین کہتے ہیں کہ جب ان کی عمر محض سولہ سال تھی تو انہوں نے بچوں کے لیے لائبریری شروع کی تھی جو آج بھی جاری ہے.. اس کا بڑا دلچسپ واقعہ ہے. نارائن پیٹھ کے مشہور و معروف بزرگ تقی بابا کا عرس ہر سال ہوتا ہے جس میں بلا تفریق مذہب و ملت ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں.. ان کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ عرس کے موقع پر میں نے درگاہ کے متولی سے گزارش کی کہ مجھے بچوں کے لیے مفید معلوماتی اسلامی و تاریخی کتابوں خریدنی ہیں اور لائبریری شروع کرنا ہے اس لیے مجھے چندہ کرنے کی اجازت دی جائے..

کہتے ہیں کہ بڑی مشکل سے اجازت ملی اور میں نے ایک زبردست تقریر اور لائبریری کے لیے تعاون کی اپیل کردی.

 

دل درد مند فکر ارجمند :

ڈاکٹر قطب الدین صاحب اور ان کے خاندان کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا. پورا خاندان خدمت خلق کے جذبے سے سرشار پایا.

ڈاکٹر صاحب اور کے بچوں کو سیر و سیاحت کا بڑا شوق ہے. ابھی تک آدھی دنیا کا سفر کرچکے ہیں.

گزشتہ دنوں اپنے اہل و اعیال کے ساتھ میرے شہر اورنگ آباد شہر بھی آنا ہوا تو خوب باتیں کرنے اور ان کی شخصیت کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا. جس درد و سوز اورکڑھن کے ساتھ مسلم معاشرہ کی تبدیلی کے خواہاں ہیں اس کا اندازہ ان سے ملنے کے بعد بحوبی لگایا جا سکتا ہے.

بقول اقبال

لہو مجھے کو رلاتی ہیں جوانوں کی تن آسانی.

آپ تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ماشاء اللہ سبھی اعلی تعلیم یافتہ اور اپنے اپنے فن اور فیلڈ میں نہ صرف ماہر بلکہ باکمال بھی ہیں..

ڈاکٹر ثنا قطب الدین جو نیو یارک میں رہتی ہیں. متحرک اور مقناطیسی شخصیت کی حامل ہیں ظلم و ناانصافی کے خلاف ہمیشہ نبرد آزما رہتی ہیں اور وہاں کئی محاذوں پر کام کر رہی ہیں.

اورنگ آباد شہر یہاں کے تاریخی مقامات اور شخصیات سے بہت متاثر ہوئے. خلدآباد، دولت آباد ،ایلورہ اور اورنگ آباد شہر میں بی بی کا مقبرہ دیگر عمارتیں بہت پسند آئی. شہر میں جاری مریم مرزا کی تحریک محلہ محلہ لائبریری کا انہوں نے معائنہ کیا اور بہت متاثر ہوئے.

ڈاکٹر قطب الدین سے ان کے وطن نارائن پیٹھ میں تفصیلی ملاقات ہوئی ملکی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا،خاص کر موجودہ بھارت میں مسلمانوں کے لیے کیا لائحہ عمل ہو؟ ان کا مستقبل کیا ہوگا؟ نوجوانوں کو کیا کرنا چاہیے؟ ایسے بہت سارے سوالات تھے جو ہمیں بے چین کرتے ہیں.

ڈاکٹر صاحب نے بڑے اطمینان و وثوق کے ساتھ جواب دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ بھارت میں مسلمانوں کو سیاسی قیادت سے زیادہ سماجی قیادت کی ضرورت ہے. بھارت کے رہنے والے کروڑوں لوگوں سے انسانیت کے ناطہ رابطہ رکھنا، ان کے سکھ دکھ میں برابر کے شریک ہونا، مجبور و بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا، بیماروں اور پریشان حال کی خبر گیری و کفالت بلا تفریق مذہب و ملت کرنا ہی اس وقت کا سب سے بڑا کام اور ملی کی اہم ضرورت ہے..سماجی میدان میں کام کے بہت مواقع ہیں َاور یہ پورا میدان خالی ہے مسلمان اپنے اخلاق و کردار سے اس کو پورا کرسکتے ہیں..

چنانچہ ڈاکٹر صاحب نے اپنے وطن میں کئی طرح کے سماجی کام شروع کیے ہیں جن سے بے شمار لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے..

ان شاء اللہ ڈاکٹر محمد قطب الدین صاحب کی شخصیت کے دیگر پہلوؤں کو بھی وقتاً فوقتاً پیش کیا جائے گا..

*مرزا عبدالقیوم ندوی اورنگ آباد 9325203227*

حافظ محمد تقی

نمائیندہ روزنامہ اعتماد نارائن پیٹ ضلع

متعلقہ خبریں

Back to top button